سڈنی: آسٹریلیا نے واضح کیا ہے کہ بھارت کو خوش رکھے بغیر عالمی کرکٹ کا کاروبار نہیں چل سکتا۔
آسٹریلوی بورڈ کے چیئرمین ویلی ایڈورڈز کا کہنا ہے کہ بگ تھری فامولے سے کرکٹ زیادہ محفوظ ہوجائے گی، ایگزیکٹیو کمیٹی میں مستقل ممبران کا آئیڈیا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے لیا، ہم چھوٹی ٹیموں کی پرفارمنس میں بہتری چاہتے ہیں، چھوٹے بورڈز کو بھارتی ترقی سے سبق سیکھنا چاہیے، ان خیالات کا اظہار انھوں نے اپنے انٹرویو میں کیا۔ ویلی ایڈورڈز کا کہنا ہے کہ بھارت کرکٹ کی ایک بڑی طاقت اور اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے، آگے بڑھنے کیلیے اس بات کو ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے کہ بھارتی بورڈ کو کیسے خوش رکھا جاسکتا ہے، انھوں نے کہا کہ بگ تھری کا منصوبہ مکمل طور پر کرکٹ کے مفادمیں ہے، مختصر ایگزیکٹیو کمیٹی کے حوالے سے ایڈورڈز نے کہا کہ میں یہ تو نہیں کہہ سکتا کہ یہ آئیڈیا تھا کس کا مگر ہم نے اقوام متحدہ کے کام کرنے کا طریقہ کار دیکھا جس میں چند بڑے ممالک ہی اس کو چلاتے اور وہ سلامتی کونسل میں مستقل ممبرشپ رکھتے ہیں۔
اسی طرز پر ہم نے ایگزیکٹیو کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا جس میں تین بڑے ممالک یعنی آسٹریلیا، انگلینڈ اور بھارت کی نشست مستقل اور دو ممالک غیرمستقل ممبران کی طرح ہوں گے اور ان میں ردوبدل ہوتا رہے گا، ویلی ایڈورڈز نے کہا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ پر تنقید تو بہت کی جاتی ہے مگر اس کی کامیابیوں سے کوئی سبق نہیں لیتا، 1980 میں بھارتی کرکٹ کہاں تھی، 1983 میں اس نے ورلڈ کپ جیتا جس سے وہاں پر کھیل کو فروغ ملنے لگا، پاکستان، ویسٹ انڈیز، بنگلہ دیش وغیرہ کو بھارت کی اس ترقی سے سیکھنا چاہے، ہماری کوشش ہے کہ کھیل کے معیار کو بہتر بنایا جائے ہم تو کرکٹ میں 10 سے 15 یا اس سے بھی زیادہ مسابقتی ٹیمیں دیکھنا چاہتے ہیں اور تمام بورڈز پر یہ بات واضح کرنا چاہتے ہیں کہ جس کی جتنی پرفارمنس اچھی ہوگی اتنا ہی وہ دولت زیادہ کماسکے گا۔ آئی پی ایل سے متعلق ایک سوال پر ایڈورڈز نے کہا کہ یہ بدستور بھارت کا ایک ڈومیسٹک ایونٹ ہی رہے گا اس میں کوئی ردوبدل نہیں ہونے والا اور ویسے بھی بھارتی کرکٹ بورڈ نے ہمیں یقین دہانی کرائی ہے کہ 8 برس میں اس کے فارمیٹ اور پروگرام میں کوئی بھی تبدیلی نہیں ہوگی۔
0 comments:
Post a Comment