القاعدہ کے سابق رکن نے دعوی کیا ہے کہ ملائیشیاء کے ہائی جیک ہونے والے طیارے کے پیچھے ملائیشین دہشت گردوں کا ہاتھ ہے جب کہ پولیس ریڈ کے دوران طیارے کے پائلٹ کے گھر سے مشکوک چیزیں ملنے سے تفتیش کا رخ اپوزیشن کے حامی پائلٹ ظاہری احمد کی طرف مڑ گیا ہے۔
ملائیشین فلائیٹ ایم ایچ 370 کی گمشدگی مزید پراسرار ہوتی جا رہی ہے اور اب برطانوی اخبار ٹیلی گراف انکشاف کیا ہے کہ القاعدہ کے سابق رکن نے اسامہ بن لادن کے داماد کے مقدمہ سماعت کے دوران عدالت کو بتایا کہ ملائشیاء کی تنظیم کے چار پانچ افراد طیارہ ہائی جیک کرکے نائن الیون کی طرح کی دہشت گردی کی منصوبہ بندی میں ملوث ہیں، ان میں ایک پائلٹ بھی شامل تھا، ساجد بادات نامی اس شخص نے ان سے ملنےاور انہیں شو”بم” فراہم کرنے کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے کے لئے اسے افغانستان میں ایک ٹریننگ کیمپ کے دوران کہا گیا تھا۔ بادات کے مطابق طیارہ ہائی جیک کرنے کی منصوبہ بندی بھی نائن الیون کے ایک ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد کی جانب سے کی جا رہی تھی۔ جس نے دنیا بھر کی اونچی عمارتوں کی ایک فہرست بنا رکھی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ طیارے کے مواصلاتی نظام کو دانستہ طور پر بند کرنا اور پھر اسے واپس موڑے جانے جیسے انکشافات کے تناظر میں اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ دہشت گرد ملائشیاء کے دارالحکومت کوالالمپور میں موجود دنیا کی اونچی عمارتوں میں شامل پٹروناس ٹاور کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔
دوسری جانب ایک اور برطانوی جریدے مرر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ طیارے کے پائلٹ کیپٹن ظاہری احمد جو اپوزیشن پارٹی کے حمایتی ہیں انہوں نے حکومت مخالف احتجاج کے طور پر طیارے کو اغواء کیا ہو۔ پائلٹ کے گھر چھان بین کے دوران پتہ چلا کہ اسکی اہلیہ اور تین بچے واقعےسے ایک دن پہلے گھر چھوڑ کر کہیں اور جا چکےہیں۔ پائلٹ ظاہری احمد نے بوئنگ ٹرپل سیون کا سمولیٹر بھی گھر میں بنا رکھا تھاجب کہ گھر سے برآمد ہونے والے دو لیپ ٹوپ میں سے ایک میں سمولیٹر سے متعلق ڈیٹا بھی پایا گیا ہے۔
ملائشیاء کی اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو اس معاملے میں اپوزیشن کو نہیں گھسیٹنا چاہیئے۔ادھر چین بھی کوئی واضح جواب نہ دینے پر ملائیشین حکومت سے نالاں نظر آتا ہے۔
واضح رہے کہ کوالمپور سے بیجنگ جانے والا ایم ایچ 370 نامی ملائیشین ایئرلائنز کا طیارہ گزشتہ جمعے اور ہفتے کی درمیان رات دوران پرواز اچانک لاپتہ ہو گیا تھا اور تب سے اس جہاز کی تلاش کا کام جاری ہے تاہم ابھی تک اس میں کامیابی حاصل نہیں ہو پائی۔
0 comments:
Post a Comment